اسلام آباد:پاکستانی علاقےایبٹ آباد میں روپوش القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کےکمپاؤنڈ پرامریکی آپریشن کی تحقیقات کیلئے قائم کمیشن کی رپورٹ عرب ٹی وی نے حاصل کرنے کے بعد جاری کردی۔
امریکی حملے کی تحقیقات کیلئےحکومت نے جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی جس کے دیگر ارکان میں عباس خان، اشرف جہانگیر قاضی اورلیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد شامل تھے۔
ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا نے سفارتی اورامدادی سرگرمیوں کی آڑ میں ایبٹ آباد پر حملہ کیا، یکم اور 2 مئی 2011ء کی درمیانی شب ایبٹ آباد پرحملہ کرنے والے امریکی ہیلی کاپٹروں کے پائلٹ پاکستانی ریڈاروں کے مقام اور رینج سے واقف تھے۔ ہیلی کاپٹروں کو ایبٹ آباد سے زمینی رہنمائی فراہم کی جاتی رہی۔
رپورٹ کے مطابق اگست سے اکتوبر 2010ء میں پاکستان میں سیلاب متاثرہ علاقوں پر فضائی ریلیف آپریشن سے بھی امریکہ کو مدد ملی جبکہ آپریشن سے چند دن قبل ہیلی کاپٹروں کے راستے کیلئے درختوں کی کٹائی کی گئی۔ یوایس ایڈ کے ملازمین نے اسامہ کے کمپاؤنڈ کے قریب مکان کرائے پر لیا جبکہ امریکہ کے سفارتخانے سے نکلنے والی 4 سے 5 لینڈ کروزر یا پراڈو گاڑیاں ایبٹ آباد، پشاور اور اسلام آباد کے درمیان چکر لگاتی رہی ہیں ۔
کمیشن کی رپورٹ کے مطابق اسامہ کے کمپاؤنڈ پرآپریشن 36 منٹ میں مکمل کرلیا گیا جبکہ امریکی ہیلی کاپٹرمجموعی طور پر 3 گھنٹےتک پاکستانی حدود میں رہے۔
الجزیرہ ٹی وی کے ذریعے منظر عام پر آنے والی ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کہا گیا کہ یکم اور 2 مئی کی درمیانی شب اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ پرحملے کیلئے جلال آباد ایئربیس کو استعمال کیا گیا، آپریشن میں 2 بلیک ہاک اور 2 چنیوک ہیلی کاپٹروں نے حصہ لیا، آپریشن میں حصہ لینے والے 24 اہلکار نائٹ ویژن ڈیوائس اورسائیلنسرلگے ہتھیاروں سے لیس تھے۔ان میں کچھ اہلکار پشتو اور اردو بولنے کی صلاحیت بھی رکھتے تھے۔
رپورٹ کےمطابق امریکی ہیلی کاپٹر 11 بج کر 10 منٹ پر جلال آباد ایئربیس سے اڑے اور 10 منٹ بعد پاکستانی حدود میں داخل ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی اہلکار پاکستانی ریڈارز کے مقام اور رینج سے واقف تھے، ہیلی کاپٹردریائے کابل، چک درہ اور کالا ڈھاکہ کے اوپر سے پرواز کرتے ہوئے ایبٹ آباد پہنچے جبکہ ایک ہیلی کاپٹر کالا ڈھاکہ کے علاقے کندرحسن زئی میں اترا جہاں اسے ایندھن فراہم کیا گیا۔ اس دوران افغانستان کی سرحد پر امریکی طیارے اواکس پاکستان ایئرفورس کی جانب سے ممکنہ ردعمل کی نگرانی کرتے رہے۔
رپورٹ کےمطابق امریکی ہیلی کاپٹر 12 بج کر 30 منٹ پر ایبٹ آباد پہنچے،امریکی اہلکاررسیوں کی مدد سے کمپاؤنڈ میں اتارے گئے،اس دوران ایک ہیلی کاپٹر موسم کی خرابی کے باعث زمیں بوس ہوا جبکہ اس وقت ایبٹ آباد کی بجلی بھی بند تھی، پہلے اسامہ بن لادن کے محافظ ابراہیم کو ہلاک کیا گیا۔
” واپڈا کےمطابق 12 بج کر 35 منٹ پر ایبٹ آباد کی بجلی بحالی کی گئی اس وقت تک اسامہ بن لادن کا محافظ ماراجاچکا تھا”
دوسرے ہیلی کاپٹر سے اترنےوالے اہلکاردو گروپوں میں تقسیم ہوگئے، ایک گروپ کمپاؤنڈ کے باہر موجود رہا جبکہ دوسرے گروپ نے کمپاؤنڈ کےاندر داخل ہوکراسامہ بن لادن پرفائرنگ کردی،اسامہ پہلی گولی لگنے سےہی ہلاک ہوگیا تھا، شور کی آواز سن کر لوگ جمع ہونے لگے تو باہرموجود اہلکاروں نے پشتو میں لوگوں کو دور رہنے کا کہا۔
رپورٹ کے مطابق آپریشن مکمل کرنے میں 36 منٹ لگے،امریکی اہلکاروں نے اسامہ کی لاش کو ہیلی کاپٹر میں ڈالا اور 2 بج کر26 منٹ پرامریکی ہیلی کاپٹر پاکستانی حدود سے نکل گئے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوج کے انکوائری بورڈ نے کمیشن کوبتایا کہ ہیلی کاپٹروں کوایبٹ آباد میں موجود زمینی آپریٹرز رہنمائی فراہم کرتے رہے، اس سلسلے میں کچھ مشتبہ سرگرمیاں بھی دیکھی گئیں جس میں ہیلی کاپٹروں کے راستے کیلئے درختوں کی کٹائی اورامریکی سفارتخانے سے نکلنے والی 4 لینڈ کروزر یا پراڈو گاڑیوں کی ایبٹ آباد پشاور اور اسلام آباد کے درمیان نقل وحمل شامل تھی۔
“امریکی سفارتخانے سے نکلنے والی گاڑیوں میں سفر کرنے والے امریکی سی آئی اے اہلکار ہوسکتے ہیں جنہوں نے امریکی ہیلی کاپٹروں کو رہنمائی فراہم کی” ۔
کمیشن نےاپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ امریکی پائلٹوں نے بالواسطہ یا بلاواسطہ اگست اوراکتوبر 2010ء کے دوران پاکستان میں سیلاب زدگان کی امداد کیلئے شروع کردہ فضائی آپریشن کافائدہ اٹھایا جو اسی علاقے میں کیا گیا تھا اور یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے اگست اور اکتوبر کے دوران ہی اسامہ کے کمپاؤنڈ کی شناخت ابراہیم اورابرار کی نقل وحرکت کی نگرانی کے ذریعے کی تھی۔
کمیشن کی رپورٹ کے مطابق امریکی فورسز 11 بج کر10 منٹ پرجلال آباد سے روانہ ہوئیں، 11 بج کر20 منٹ پرپاکستانی حدود میں داخل ہوئیں،12 بج کر 30 منٹ پر 2 بلیک ہاک ہیلی کاپٹر ایبٹ آباد پہنچے، اس وقت بجلی بند تھی جوکہ 12 بج کر 35 منٹ پر بحال ہوئی، اسی دوران ایک ہیلی کاپٹر گرگیا۔
12 بج کر40 منٹ پر چنیوک ہیلی کاپٹر پہنچے، آپریشن ایک بج کر 6 منٹ پر مکمل ہوگیا، گرنے والے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر کو تباہ کردیا گیا۔ پولیس اورفورسز کی موبائل ایک بج کر 15 منٹ پر کمپاؤنڈ پہنچی۔ آرمی چیف نے 2بج کر 7 منٹ پرایئرچیف سے بات کی، پاکستانی ایف 16 طیارے آرمی چیف اورایئرچیف کے درمیان بات چیت کے 43 منٹ بعد مصاف ایئر پورٹ سے اڑے جبکہ اس سے قبل ہی ایک چنیوک 2 بج کر 16 منٹ پر، ایک چنیوک اور بلیک ہاک 2 بج کر 26 منٹ پر پاکستانی حدود سے نکل چکے تھے۔
آرمی چیف نے 3 بجے وزیراعظم اورسیکرٹری خارجہ سے بات چیت کی، 5 بجے ایڈمرل مولن نے آرمی چیف کو فون کیا جبکہ آرمی چیف نے 6 بج کر 45 منٹ پر صدرمملکت کو مطلع کیا۔