Friday, 5 July 2013

محمد مرسی کے حق میں لاکھوں لوگ نکل پڑے

قاہرہ : مصر کےدارالحکومت قاہرہ میں معزول صدرمحمد مرسی کے حق میں لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، وہ فوجی بغاوت نامنظور کے نعرے لگارہے تھے۔
عرب ٹی وی چینل الجزیرہ کے مطابق قاہرہ کےعلاقے نصر سٹی میں بہت بڑی تعداد میں لوگ موجود ہیں جو محمد مرسی کے حق میں نعرے لگارہے ہیں۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں مصر کے جھنڈے، مرسی کی تصاویر والے کتبے اور بینرز اٹھا رکھے ہیں۔وہ محمد مرسی کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے، مظاہرین مرسی کی حکومت کو بحالی کا مطالبہ کررہے تھے۔
 مظاہرے میں موجودافراد کا کہنا تھا کہ لاکھوں لوگوں کا جمع ہونا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ غیر جمہوری اقدام کو پذیرائی حاصل نہیں۔
اخوان المسلمین اورمصری آئین کی پاسداری کی” قومی اتحاد” نے فوجی اقدام کے خلاف جمعہ کی نماز کے بعد ملک بھر میں پرامن احتجاج کی کال دی تھی۔
مصر کے دیگر شہروں میں بھی محمد مرسی کے حق میں  مظاہرے کئے جارہے ہیں جن میں غیر معمولی تعداد میں لوگ شریک ہیں۔
اخوان المسلمین اوراس کی سیاسی شاخ فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کے سینئررہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ نئی حکومت کےساتھ  تعاون کرنے کے بجائے ان کے خلاف احتجاج کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج بالکل پرامن ہوگا، ہم حکومت کے خلاف نہ خود ہتھیاراٹھائیں گے اورنہ ہی کسی کی  ایسا کرنے کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
یاد رہے کہ مصر کےفوجی سربراہ نے3 جولائی کی شب محمد مرسی کی حکومت ختم کرکے ان سمیت کئی حکومتی عہدیداران کو حراست میں لے لیا تھا۔
اخوان المسلمین کے سربراہ محمد بادی،محمد مرسی کے سینئرمشیرایسام الحداد اور فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کے سربراہ سعدالقطاتنی بھی زیرحراست افراد میں شامل ہیں۔
عبوری حکومت نے اخوان المسلمین کے تقربیاً 300 ارکان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیئے ہیں۔
محمد مرسی کے حامی ٹی وی چینلزکی نشریات بھی بند کردی گئی ہیں جبکہ ایک سرکاری پرنٹنگ پریس نے فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کےاخبار کو بھی چھاپنے سے انکار کردیا ہے۔
مصر کےعبوری صدرعدلی منصور نےاعلان کیا تھا کہ پرامن احتجاج کا راستہ نہیں روکا جائےگا۔
سیکورٹی فورسزنےالجزیرہ کے مصرمیں چینل کے دفتر پرچھاپہ مارکر چینل کے عملے کو حراست میں لےلیا تھا جس کی الجزیرہ نے مذمت کی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی چینلزکی نشریات کے بندش کو’اظہارِ رائے کی آزادی‘ کے لیے بڑا دھچکہ قراردیا۔