قاہرہ: مصر میں منتخب صدر ڈاکٹر محمد مُرسی کی حکومت کی بساط لپیٹنے کے بعد فوجی دستور کے تابع سپریم دستوری عدالت کے چیف جسٹس 68 سالہ بیرسٹر عدلی منصور نے عبوری صدر کا حلف اُٹھالیا ہے۔
یادرہے کہ گزشتہ روز فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے حکومتی عہدیداروں کو نظر بند کردیاتھاجس کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔
آزاد برطانوی نیوز ویب سائٹ دی نیوز ٹرائب کے نمائندے کے مطابق عبوری صدر نے حلف اٹھانے کے بعد ملک میں نئے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات بھی کروانے کے عزم کا اظہار کیا جب کہ اسلام پسند معزول صدر محمد مرسی کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا ہ
منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد نئے فوجی حکمرانوں نے اخوان المسلمون کی قیادت کی پڑے پیمانے پر گرفتاری کے لیے کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے۔
مصری سیاسی و فوجی ذرائع کے مطابق نئے عبوری صدر عادل منصور کے حلف اٹھانے کے بعد سابق حکمران اسلام پسند جماعت اخوان المسلمون کے 300 سے زائد اہم رہنماؤں کی گرفتاری کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔
نمائندے کے مطابق مصر میں مکمل فوجی بغاوت کے بعد قاہرہ میں اخوان المسلمون کے حمایتی علاقوں کو فوج نے گھیر رکھا ہے اور انہیں احتجاج پر گولیوں سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔
اس ڈرامائی تبدیلی کا قاہرہ کے متعدد حلقوں نے خیرمقدم کیا ہ
تاہم مصر کے دوسرے شہر جہاں اخوان کے قدم مضبوط ہیں وہاں پر محمد مرسی کی برطرفی پر شدید ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے اور احتجاج کے دوران اب تک کئی افراد کے مارے جانے اور سینکڑوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہے جب کہ جمعرات اور جمعے کو ملک بھر میں متعدد احتجاجی ریلیاں نکلنے کا بھی امکان ہے جن کو فوج کی جانب سے سختی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اخوان المسلمون کی جانب سے اس فوجی بغاوت کے خلاف پرامن احتجاج کی اپیل کی گئی ہے تاہم مرسی کے سابق مشیروں کا کہنا ہے کہ کوئی بھی سیاسی رہنماء گلیوں میں عوام کے اشتعال کو اب کنٹرول نہیں کرسکے گا۔