Tuesday, 2 July 2013

تحریر اسکوائر پر 70 خواتین کی عزت لوٹ لی گئی


قاہرہ: مصری دارالحکومت کے معروف تحریراسکوائر پر منتخب جمہوری حکومت کے خلاف جاری احتجاج کے دوران غیر ملکی صحافی سمیت 70 خواتین کی عصمت دری کےواقعات رونما ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومت مخالف مظاہرے کے دوران مردوں کے گروپ خواتین کو جنسی ہوس کا نشانہ بنارہے ہیں، اتوار کومظاہرے میں 46 خواتین جبکہ پیر کو 17 خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
“مصرمیں خواتین کو ہراساں کرنے کے معاملات عام ہیں لیکن احتجاجی مظاہروں کے دوران اس میں اضافہ ہوجاتا ہے”۔
اس سے قبل 2011ء میں سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف 18 روزہ طویل احتجاج کے دوران بھی خواتین کوجنسی ہوس کا نشانہ بنایاگیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ کو تحریر اسکوائر پرچند افراد نے ہالینڈ سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ صحافی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
سیکورٹی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مصری پراسیکیوٹر نےاحتجاج کے دوران خواتین کی عصمت دری کے واقعات کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
حکومتی عہدیدار کے مطابق تحریراسکوائر پرجمعہ کے روزاجتماعی عصمت دری کے سات کیسز رونما ہوئے جن میں ایک غیر ملکی صحافی بھی شامل تھیں

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پرجاری بیان کےمطابق حکومت مخالف مظاہرے کے اندر جرائم پیشہ افراد شامل ہیں جن کی نہ تو سیاسی تربیت ہے اور نہ وہ کسی کے کنٹرول میں ہیں۔
صدارتی ترجمان کےمطابق مظاہروں کے دوران خواتین کی عصمت دری کے واقعات کا رونما ہونا اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ تحریر اسکوائر پر ہونے والے احتجاج میں موجود لوگ منتظمین کے کنٹرول میں نہیں۔
تحریراسکوائر پر جمعہ کوہالینڈ کی ایک خاتون صحافی سمیت 7 خواتین کوہوس کا نشانہ بنایاگیا، اتوار کو اجتماعی زیادتی کے 46 اور پیر کو 17 کیسز ریکارڈ ہوئے۔زیادتی کا شکار متعددخواتین کوتشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔
حکومت نے انسداد جنسی زیادتی کی خصوصی ٹیمیں تشکیل دے کر آپریشن کا آغاز کردیاہے۔
حکومت نے تمام مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ خواتین کو عصمت دری سے بچانے کیلئے ان ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں۔